کون بیوپار میں دیکھے گا خریدار کا غم
Poet: اتباف ابرک By: ساجد ہمید, Quettaکون بیوپار میں دیکھے گا خریدار کا غم
یہ ہے بازار یہاں بکتا ہے بازار کا غم
تجھ سے مخفی رہے گرتی ہوئی دیوار کا غم
رب دکھائے نہ مرے یار ، تجھے یار کا غم
غمِ دوراں کا ہو مارا تو شفا ممکن ہے
کس کو آئے گا سمجھ آپ کے بیمار کا غم
یہ الگ بات کہ ہم پار اتر آئے ہیں
ہم کو اس پار بھی رہتا ہے اسی پار کا غم
خواب دیکھے ہیں تری نیندوں نے ہنستے بستے
تیری نیندوں کو پتہ ہی نہیں بیدار کا غم
جاگتا روز ہے پھر ایک نئی شدت سے
جھوٹ دعویٰ ہے کہ مٹ جاتا ہے مے خوار کا غم
یہ جو قربت ہے فقط یار ہے سائے کی طلب
بانٹنے آتا نہیں کوئی بھی دیوار کا غم
آپ کے واسطے یہ عشق تماشا ہو گا
دار پر آؤ گے، سمجھو گے ، تبھی دار کا غم
کاش ابرک یہ لگی دل میں لگی رہ جاتی
کم سے کم ایک تو کم ہوتا یہ انکار کا غم
More Sad Poetry






