بند دروازے کی دستک نے، کمرے کو بے چین کیا
کُنڈی بے آرام ہوئی، ویران جگہ پہ وار ہوا
خامشی کی آہ نکلی ، آئینہ بھی کانچ ہوا
دیواریں سب سہم گیں ، پردوں کو حول پڑا
ناجانے کس نے؟ قدیم کوٹھری کو بے آرام کیا
ہوائیں بھی طوفان بنی، جب پانی نے سوال کیا