کچه درد کی شدت اور بڑهے

Poet: وجودلاریب By: وجودلاریب, کراچئ

ایک خطا ہوئ ہم سے
ہم پهر سے بهروسہ کر بیٹهے
ایک خطا ہوی ہم سے
یہ درد اسی کو سنا بیٹهے
کہ جس نے درد بڑهانا تها
ایک خطا ہوی ہم سے
ہم خلوص کے دهوکے میں آکر
اس تنہائ سے گهبرا کر
انهیں دوست بنا بیٹهے
کہ جنکے ترکش کے سارے تیر
فقط
میرے لیے ہی تو بنے تهے
پهر شکایت کیسی
پهر گلہ ہو کس بات کا
پر درد تو رہتا ہے اپنی جگہ
اپنی جگہ احساس دلاتا ہے
چلو جو یوں ہے نصیب تو یوں ہی سہی
وقت کی اس پهیر سے نمٹیں گے جہاں تک ہو سکا
پهر
بڑهے بڑهے اور بڑهے
کچه درد میں شدت اور بڑهے
 

Rate it:
Views: 721
27 Jan, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL