کچھ آنسو میری یاد میں بہا جاتے تو کیا ہوتا
چند خوشیاں میرے دامن پے سجا جاتے تو کیا ہوتا
میری گلی میں آئے ہو صنم اوڑھ کرنقاب جو تم
اگر یہ چاند کا ٹکڑا دکھا جاتے تو کیا ہوتا
مانگنا ہوں ہس تم سے وفا کے بدلے وفا میں
مانگنے والا کون ہے یہی بتا جاتے تو کیا ہوتا
سامتے سب کے میری محبت کو رسوا کر دیا
نظر کی تلخیاں ہی چھپا جاتے تو کیا ہوتا
عمر بھر دی ہیں میرے ھر زخم تے دعائیں تم کو
ہائے! تنویر کو اک بار سینے سے لگا جاتے تو کیا ہوتا