کچھ اس طرح سےپیارکا جرمانہ ادا کررہاہوں
وہ خوشی سےجیتےہیں میں غم سےمررہاہوں
ہم اہل دل طوفانوں سےکبھی گھبراتےنہیں ہیں
کون کہتا ہے میں عشق کےانجام سےڈررہاوں
تو اصغرکی شمع ہےاوروہ ہے تیرا پروانہ
یہ کوئی نئی بات نہیں جو تجھ پہ مر رہا ہوں
شہرکےلوگ بھی مجھےتیرادیوانہ کہتےہیں
سبھی کہتےہیں کیوں خود کو بدنام کررہاہوں
میں نے آپنی ساری زندگی تیرےنآم کردی جانم
اب تیرےنام کے ساتھ اپنی زندگی بسرکررہاہوں