کچھ ان کی اداوں کا طلبگار بہت تھا

Poet: محمد مسعود نوٹنگھم یو کے By: Mohammed Masood, Nottingham

کچھ ان کی اداوں کا طبگار بہت تھا
کچھ اپنے آنسوؤں سے مجھے پیار بہت تھا

سوچا تھا پا لیں گے اسے ایک نہ ایک دن
پہلے سی ہی محبت پہ اعتبار بہت تھا

منزل کیسے نصیب ہو تیرے پیار کی
راستہ جو تیرے گھر کا پراسرار بہت تھا

اس نے کچھ اس انداز میں اظہار کیا تھا
اقرار کم اقرار میں انکار بہت تھا

مسعود کو فقط پیار میں رسوائیاں ملیں
شاہد کہ محبت کا گناہگار بہت تھا

Rate it:
Views: 207
13 Jul, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL