کچھ بھی نہیں

Poet: Ahsan Mirza By: Ahsan Mirza, Karachi

امید دل لگانے سے ملا کچھ بھی نہیں
زندگی یونہی بتانے سے ملا کچھ بھی نہیں

جب بھی ملتے ہو تو اطوار نئے ہوتے ہیں
جب پوچھو تو کہنے ہے گلا کچھ بھی نہیں

میرے محبوب تیرے ناز بڑے بھاری ہیں
ناز اٹھاؤں تو ملتا ہے صلہ کچھ بھی نہیں

اس دیوانے کو ملتی کوئی دنیا ایسی
حماقتوں پہ میری کرتی جو گلہ کچھ بھی نہیں

جس کی خاطر میں نے ظلم زمانے کے سہے
اب وہ کہتا تو میرا کون بھلا کچھ بھی نہیں

عشق میں اس کے میں نے جان لیا پھر احسن
کیا کوئی اللہ سا دیتا ہے صلہ کچھ بھی نہیں

Rate it:
Views: 346
26 Aug, 2009