کچھ تو جینے کا سامان ہو جائے

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky) , Saudi Arabia

کچھ تو جینے کا سامان ہو جائے
وہ روح با روح آئے اور میرا غلام ہو جائے

کھول کر بیٹھی ہوں دل کا دروازہ مددت سے
کہ اب کی بار تو وہ میرے دل کا مہمان ہو جائے

غیر تو غیر - دوستوں نے بھی دے دیا دغا
وقت گزانے کے لیے چلو کچھ ارشاد ہو جائے

یہ رات کے پل - تنہا پل کیسے گزارتے ہو ؟
میرے سنسان کمرے میں بھی خوشی کا سماء ہو جائے

وہ ویسا نہیں نکلا جیسا میں کہتی تھی سب کو
کاش کے اب دل ناتے سننے کو تیار ہو جائے

قسمت کتنا مجبور بنا دیتی ہیں انسان کو
کوئی تقدیر کے ہاتھوں بھی نا خوار ہو جائے

میں ُاسے منانے تو جا رہی ہوں لیکن
ڈر ہے کہیں میرا ذہین پہلے ہی نا بدگمان ہو جائے

Rate it:
Views: 586
04 Mar, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL