لُٹ گئی فصل تو کھلیان میں کیا باقی ہے کچھ جو باقی ہے تو ویران ہوا باقی ہے جشن کی روشنیاں بُجھ بھی گئیں تو کیا غم میری دیوار پہ مٹی کا دیا باقی ہے