کچھ خوشی کے پل لے کے آئی یہ زندگی
پھر سے سپنے سہانے بُننے لگی یہ زندگی
میں نے کیا سوال تو جواب بن کے آئی یہ زندگی
خُشک راہوں پر پھر برسات لے کے آئی یہ زندگی
دردِ دل پر داواع بن کے آئی یہ زندگی
میں نے بڑایا ہاتھ تو تھامنے آئی یہ زندگی
میں سمجھتا رہا میں نے ہی بنائی یہ زندگی
ایک دن بچھڑ گئی پھر ہاتھ نہ آئی یہ زندگی
میرے زخم دیکھ کے مسکرائی یہ زندگی
میری ہے زندگی کہ ہے پیاری یہ زندگی