کچھ لوگ تھک گئے
رستہ میں رک گئے
کارواں چلتے رہے
لوگ بھی ملتے رہے
ساتھ بھی چلتے رہے
پر
دل یہ سوگوار ہے
لٹکی سی اِک تلوار ہے
اب حادثہ کوئی نہ ہو
مجھ سے جدا کوئی نہ ہو
دن رات کی یہ رونقیں
بجھی بجھی سی ہیں سبھی
جیسے کوئی کمی سی ہے
آنکھوں میبں بھی نمی سی ہے
آج کا یہ دن جو تھا
تیرے بنا گزر گیا
بس دل کو ہے میرے خبر
اس دل میں ہے ایسی قبر
جسمیں دفن ہیں حسرتیں
اور کچھ ہیں خواہشیں
یہ جدائیاں آتی نہیں
ہم سب کو پڑپاتی نہیں
پر
کچھ لوگ تھک گئے
رستے میں رک گئے