کچھ معاملے درینہ تھے
Poet: Sayed Faraz Bukhari Summaar By: Sayed Faraz Bukhari, Lahoreان وقت کے دریچوں میں کچھ معاملے درینہ تھے
نمٹا چکے تھے کچھ ان میں کچھ رہ گئےدرینہ تھے
ملتے رہے تھے لوگوں سے یادوں کے کچھ سمندر تھے
کچھ کر لئے تھے طے ہم نے کچھ رہ گئے درینہ تھے
کچھ بھولنے کے قصے تھے کچھ یاد بھی تو رکھنے تھے
کچھ بھول پائے تھے ان میں کچھ رہ گئے درینہ تھے
کانٹوں کے کچھ نشاں بھی تھے زخموں کے کچھ سفینے تھے
مٹ بھی گئے تھے چند ان میں کچھ رہ گئے درینہ تھے
خوشیاں بھی تھی میسر چند ہنسنے کے بھی فسانے تھے
یادوں میں اب نہیں آتے حالا نکہ کچھ درینہ تھے
More Sad Poetry






