کچھ میری اناؤں کی نظر میں

Poet: Usman Tarar By: Usman Tarar, Hafizabad
کچھ میری اناؤں کی نظر میں کچھہ اپنے جذبات سنبھال کے۔
چلیں یوں ہی ہم عمر بھر ، لاؤ کوئی ایسی راہ نکال کے۔


تیرا ضبط تو اک پہاڑ تھا سو جانِ جاں اسے کیا ہوا
کیوں ریزہ ریزہ وہ ہوا ، اک لفظ کے بھونچال سے۔


یوں تو زندگی کے یر موڑ ہر ہے حادثوں کا سامنا
مگر کٹ جائے گا یہ سفر چلیں ہاتھ جو ہاتھوں میں ڈال کے۔


میرے راستوں کی گرد ابھی میری پلکوں پہ ہے جمی ہوئی
میری طلب بھی ہے وہی ابھی جو تھی پچھلے ماہُ سال سے۔


عثمان کل شب میرے خواب میں پھر آئی تھیں تنہائیاں
میری روح تک کانپ اٹھی تیرے بچھڑنے کے خیال سے
Rate it:
Views: 584
06 Jun, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL