کچھ پرانی پادیں
Poet: Subhani By: Abu Bakar Siddique subhani, Lahoreباتوں ہی باتوں میں بات نکل جاتی ہے
نجانے تیرے بن کیسے یہ رات نکل جاتی ہے
دل تو دھڑکتا ہے کام ہے اُس کا
نجانے تیرے بن کیسے یہ سانس نکل جاتی ہے
کچھ لمحے یاد گار ہوتے ہیں ذندگی میں
نجانے کیسے لمحوں ہی لمحوں ذندگی کی ہر دھار نکل جاتی ہے
جن کی کمی کو ہر پل محسوس کرتا ہوں میں
نجانے کیسے یہ بات دل کے آر پار نکل جاتی ہے
جس درد کو چھپاۓ جیتا رہا میں آج تک
نجانے کیسے یہ میرے قلم سے ہر بات نکل جاتی ہے
پھر بھی جیتا ہے یہ دل آج بھی ان حسرتوں کے لیے
نجانے کیسے اس دل سے ہر بات نکل جاتی ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






