کچھ پرانی پادیں

Poet: Subhani By: Abu Bakar Siddique subhani, Lahore

باتوں ہی باتوں میں بات نکل جاتی ہے
نجانے تیرے بن کیسے یہ رات نکل جاتی ہے

دل تو دھڑکتا ہے کام ہے اُس کا
نجانے تیرے بن کیسے یہ سانس نکل جاتی ہے

کچھ لمحے یاد گار ہوتے ہیں ذندگی میں
نجانے کیسے لمحوں ہی لمحوں ذندگی کی ہر دھار نکل جاتی ہے

جن کی کمی کو ہر پل محسوس کرتا ہوں میں
نجانے کیسے یہ بات دل کے آر پار نکل جاتی ہے

جس درد کو چھپاۓ جیتا رہا میں آج تک
نجانے کیسے یہ میرے قلم سے ہر بات نکل جاتی ہے

پھر بھی جیتا ہے یہ دل آج بھی ان حسرتوں کے لیے
نجانے کیسے اس دل سے ہر بات نکل جاتی ہے

Rate it:
Views: 440
17 Jul, 2020
More Life Poetry