کھلیں گے گل تو تری یاد مجھ کو آئے گی
حسیں بہار کی رت میرا دل جلائے گی
میں کر سکوں گی نہ تنہائیوں سے سمجھوتہ
تری کمی تو مجھے ہر گھڑی ستائے گی
یہ حسن اور ادا ہیں تمہاری ہی خاطر
مری وفا کیا کبھی بھی نہ رنگ لائے گی
جو اک حساس سی لڑکی بہت اداس ہے اب
تمہارے غم میں کبھی بھی نہ مسکرائے گی
کروں گی یاد تمہیں جب بھی آدھی رات کو میں
تو شعلے چاندنی مجھ پر بہت گرائے گی
تمام رات خیالوں میں تم ہی آؤ گے
تو ایسے میں بھلا کب نیند مجھ کو آئے گی
تمہارا کیا ہے مجھے بھول جاؤ گے اک دن
تمہاری سارہ تمہیں نہ کبھی بھلائے گی