باتیں کرتے کرتے کھو گیا نہ جانے وہ کدھر
یک دم منظر سے غیب ہو گیا نہ جانے وہ کدھر
صبح کی سفیدی میں سو گیا نہ جانے وہ کدھر
سورج کی کرنوں میں کھو گیا نہ جانے وہ کدھر
شام کی سرگوشیوں میں سمٹ گیا نہ جانے وہ کدھر
چاند کی چاندنی میں چھپ گیا نہ جانے وہ کدھر
تاروں کے جھرمٹ میں جھول گیا نہ جانے وہ کدھر
رات کے سناٹوں میں سما گیا نہ جانے وہ کدھر
کنول ہنستے ہنستے کھو گیا نہ جانے وہ کدھر
باتیں کرتے کرتے کھو گیا نہ جانے وہ کدھر