دل لگانے کو کہا تھا کس نے
خود کو آزمانے کو کہا تھا کس نے
اب کیوں کھوئے ہوئے رہتے ہو
غم اٹھانے کو کہا تھا کس نے
دو قدم چلتے ہی کیوں رکنے لگے
ساتھ آنے کو کہا تھا کس نے
آئینہ دیکھا تو عکس پھیکا لگا
منہ چھپانے کو کہا تھا کس نے
کچھ تو یادوں پے گزارا کرتے
لوٹ آنے کو کہا تھا کس نے
تھوڑی آزمائش پے اتر جاتے تم
یوں بکھر جانے کو کہا تھا کس نے