کہتے ہیں سبھی کہ کوئی خوشی کا گیت لکھوں
یہ درد بھری غزلوں کے علاوہ بھی کچھ اور لکھوں
دل رورہا ہو پر ہنسی ہونٹوں پر بکھراؤں
من کے خلاف جاکر میں بھی کوئی گیت گنگناؤں
یہ درد میں ڈوبے اشعار یہ غمگین غزلیں یہ اداسیت
بہت ہوچکا اب قلم کو کسی اور سمت میں چلاؤں
نادان جانتے نہیں یہی مرا اصل ہے یہی تو میں ہوں
کیا میں اپنی فطرت کے خلاف جاکر اب ان کو دکھاؤں