کہیں ملے تو اس سے کہنا
کہ تنہا ساون بتا چکا ہوں
میں سارے ارماں جلا چکا ہوں
جو شعلے بھڑکے تھے خواہشوں کے
وہ آنسوں سے بجھا چکا ہوں
کہیں ملے تو اس سے کہنا
کہ بن اس کے اداس ہوں میں
بدلتی رت کا قیاس ہوں میں
بجھا دے اپنی محبتوں سے
سلگتی صدیوں کی پیاس ہوں میں
کہیں ملے تو اس سے کہنا
وہ جذبے میرے کچل گیا ہے
جفا کے سانچے میں ڈھل گیا ہے
نہ بدلے موسم بھی اتنا جلدی
وہ جتنا جلدی بدل گیا ہے
کہیں ملے تو اس سے کہنا