بات کہنے کی نہی پھر بھی کہے دیتے ہیں
تم نہیں جانتے آداب کہے دیتے ہیں
محبت جنس نہی نہ کہیں پہ بکتی ہے
مانگنے سے بھی نہی ملتی کہے دیتے ہیں
محبت کرنے کا دعوای تمہیں تو تھا لیکن
پیمانے روز بدلتے تھے کہے دیتے ہیں
خود کو بہلاتے رہے کھیلتے رہے مجھ سے
دل کبھی یوں بھی بہلتا ہے کہے دیتے ہیں
تم کو اندازہ نہیں کتنا مجھے ہے تڑپایا
کبھی نہ کر سکے احساس کہے دیتے ہیں
دل لگی تھا ہم سے تمہارے لئے عشق
ہمیں تو کر گیا برباد کہے دیتے ہیں
ریت رُکتی نہیں ہاتھ کی بند مُٹھی میں
ریت سے کھیلتے رہے یہ کہے دیتے ہیں
لاکھ سمجھایا یہ سب نظر کے دھوکے ہیں
سُنی نہ بات مگر پھر بھی کہے دیتے ہیں
راہ جو تم نے چُنی اُس کا تھا انجام یہی
رہو اب تم بھی اکیلے یہ کہے دیتے ہیں