کہ جس پہ سر رکھ کر روؤں میں، ایسا شانہ نہ تھا

Poet: Muhammad Imran Khan - Emron Mano By: Muhammad Imran Khan, Peshawar

جب میں تیرے پیار میں دیوانہ نہ تھا
کسی نے بھی مُجھ کو پہچانہ نہ تھا

کسی نے بھولا، کسی نے پاگل لقب دیا
گُناہ یہ تھا، اُن کی دانست میں، میں دانا نہ تھا

زمانہ بھر کی بُرائیاں مُجھ میں ہی تھیں
بس یہ کمی تھی، میرے ہاتھ میں پیمانہ نہ تھا

دوستوں نے زخم پہ زخم دیئے
جہاں پہ زخم نہ ہو، جگر میں ایسا خانہ نہ تھا

میں بھی وہی ہوں، یہ لوگ بھی وہی ہیں مگر
اب کی بار میں تنقید کا نشانہ نہ تھا

لبوں پہ مُسکان، جگر میں درد لئے پھرتا تھا
کہ جس پہ سر رکھ کر روؤں میں، ایسا شانہ نہ تھا

Rate it:
Views: 459
05 Jan, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL