جب میں تیرے پیار میں دیوانہ نہ تھا
کسی نے بھی مُجھ کو پہچانہ نہ تھا
کسی نے بھولا، کسی نے پاگل لقب دیا
گُناہ یہ تھا، اُن کی دانست میں، میں دانا نہ تھا
زمانہ بھر کی بُرائیاں مُجھ میں ہی تھیں
بس یہ کمی تھی، میرے ہاتھ میں پیمانہ نہ تھا
دوستوں نے زخم پہ زخم دیئے
جہاں پہ زخم نہ ہو، جگر میں ایسا خانہ نہ تھا
میں بھی وہی ہوں، یہ لوگ بھی وہی ہیں مگر
اب کی بار میں تنقید کا نشانہ نہ تھا
لبوں پہ مُسکان، جگر میں درد لئے پھرتا تھا
کہ جس پہ سر رکھ کر روؤں میں، ایسا شانہ نہ تھا