کہ مجبور ہیں ہم
Poet: Jumana Ali By: Jumana Ali, multanاس نے مکتوب میں لکھا ہے کہ مجبور ہیں ہم
اور بانہوں میں کسی اور کی محصور ہیں ہم
اُس نے لکھا ہے کہ ملنے کی کوئی آس نہ رکھ
تیرے خوابوں سے خیالوں سے بہت دور ہیں ہم
ایک ساعت بھی شبِ وصل کی بھولی نہ ہمیں
آج بھی تیری ملن رات پہ مغرور ہیں ہم
چشم تر قلب حزیں آبلے پاؤں میں لئے
تیری الفت سے تیرے پیار سے معمور ہیں ہم
اُن کی محفل میں ہمیں اذنِ تکلم نہ ملا
اُن کو اندیشہ رہا سرمد و منصور ہیں ہم
یوں ستاروں نے سنائی ہے کہانی اپنی
گویا افکار سے جذبات سے معذور ہیں ہم
اس نے لکھا ہے جہاں میں کریں شکوہ کس سے
دل گرفتہ ہیں غم و درد سے بھی چور ہیں ہم
تیرا بے گانوں سا ہم سے ہے رویہ شہزاد
باوجود اس کے تیرے عشق میں مسحور ہیں ہم
More Sad Poetry







