کیا بھروسہ ہے زندگانی کا
آدمی بلبلہ ہے پانی کا
کھل گیا سب پہ حالِ غم میرا
فایدہ کیا تھا رازدانی کا ؟
پورا پیری میں ہی ہوا آخر
خواب دیکھا ہوا جوانی کا
لکھ دیا درد میرے چہرے پر
ہو بھلا تیری اِس نشانی کا
دِل کی دنیا میں تو اندھیرا ہے
کیا کروں ایسی ضو فشانی کا ؟
میں نے اُس کو بھلا دیا عذراؔ
دُوسرا رخ ہے یہ کہانی کا