کیا تم نے رسوا ساتھ ملے جب رقیب کے
سب کام ٹہڑے ہیں مرے اپنے حبیب کے
دم توڑ سب رہی تھیں ادھر میری خواہشیں
لٹکی تھی ساتھ لاش مری جب سلیب کے
درمان عشق کا تھا نہیں بھٹکے در بدر
دکھ کی دوا نہ پاس تھی میرے طبیب کے
آغوش ماں کی تھی ہی نہیں کیسے رکھتا سر
حالات بن بڑے گئے میرے نصیب کے
احساس نام کی کوئی شے دل میں تھی نہیں
تھا طنطنہ ہی لوگ سبھی تھے عجیب کے
معنم نے بھر تجوری ہی اپنی لی دوستو
مر بھوک سے گئے سبھی بچے غریب کے
غربت میں کوئی ساتھ نہ شہزاد چل سکا
سب ٹوٹ ہی گئے جو تھے رشتے فریب کے