کیا حال ہمارا پوچھتے ہو

Poet: Malik Shahzaib Ali Nasir Awan By: Malik Shahzaib Ali Nasir Awan, Lahore

کیا حال ہمارا پوچھتے ہو، آنسووں میں نہایا کرتے ہیں
جب یاد تمہاری آتی ہے، اٹھ اٹھ کے بہایا کرتے ہیں

تیرے جانے کے بعد او سنگدل، اپنا تو حال ہوا ایسا
چاک گریباں پھرتے ہیں، اور پتھر کھایا کرتے ہیں

صبح سویرے جب بھی کاگا، منڈیر پہ آ کے بولتا ہے
تیرے آنے کی امیدوں پہ، ہم گھر کو سجایا کرتے ہیں

ہماری وفا کی انتہا دیکھ، نہیں کرتے کسی کو شریک غم
جب شب فراق ہوتی ہے، چراغوں کو بجھایا کرتے ہیں

کبھی ہوتی نہیں تاریکی، قبروں پہ اہل محبت کی
سنا ہے کہ وہاں جگنو، دیپ جلایا کرتے ہیں

میرے دل کی دنیا چھوڑ کر، کب کا پردیس جا بسا ناصر
مگر تنہائی میں اس کے قہقہے، اب تلک ستایا کرتے ہیں

Rate it:
Views: 8053
04 Jan, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL