کیا رہ جاتا ہے باقی

Poet: عامر سلطانی By: Muhammad Amir , Kotli

اس کا تصور بھی کھو دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی
میں بھی اس کی طرع رو دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی

اک مدت سے خود کو تھامے ہوئے ہیں ہم
ہجر کی کہانی سنا دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی

کہیں تو اسے بھی ہم سے کچھ کہنے کو ہوگا
یہ خیال بھی مٹا دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی

بُرے شَر سے بچنے کی دعا بھی رد ہی گئی
محبت بھی چھوڑ دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی

تیری بَستی کے چند سو لوگوں میں اگر
تیرا قصہ سنا دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی

معلوم ہے اسے میرا اس کی گلی میں انا جانا
حقیقت سے پردہ اٹھا دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی

تیرے ہجر کے ہر زخم سے واقف ہوں میں
درد سارے ہی لکھ دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی

Rate it:
Views: 585
13 Jan, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL