کیا ملا تم کو یہ تنہا کرکے
تم گئے بھول ہو وعدہ کرکے
لمس کو چھونا ابھی ہے باقی
کیوں دیا چھوڑ پیاسا کرکے
انتہا پیار مرے کی تو ہے
لوٹ جاتا ہوں ارادہ کرکے
اتنا تو یار مرے بتلا دے
کیوِں نہیں آیا ہے وعدہ کرکے
اس لیے پیار کا اظہار نہ کیا
رسوا ہو جاتا میں ایسا کرکے
اس لیے ّخواب میں آتا ہے مرے
چھوڑا کیوں پیار یہ آدھا کرکے
میرا شہزاد نہیں اب وہ رہا
چل دیا ایسے ہی جھگڑا کرکے