کیا کریں؟
Poet: kanwal naveed By: kanwal naveed, karachiدل میں کانٹوں کے انبار لیے ہوئے
ہاتھوں میں گلاب تھما دیں تو کیا کریں
اپنا بنا کر لیتے ہیں رازداری سے راز
محفل میں سب کو بتا دیں تو کیا کریں
روشنی کے لیے جلائے تھے جو چراغ
گھر کو مکمل جلا دیں تو کیا کریں
وفا کا اپنی بار بار جو کرتے ہیں تذکرہ
وہی بار بار دغا دیں تو کیا کریں
کنول کون کرئے گا پھر ان کا خیال
مالی ہی پھول جلا دیں تو کیا کریں
More Sad Poetry






