Add Poetry

کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا

Poet: Perveen Shakir By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا
زخم ہی یہ مجھے لگتا نہیں بھرنے والا

زندگی سے کسی سمجھوتے کے با وصف اب تک
یاد آتا ہے کوئی مارنے مرنے والا

اُس کو بھی ہم تیرے کوچے میں گزار آئے ہیں
زندگی میں وہ جو لمحہ تھا سنورنے والا

اُس کا انداز سخن سب سے جُدا تھا شاید
بات لگتی ہُوئی، لہجہ وہ مُکرنے والا

شام ہونے کو ہے اور آنکھ میں اِک خواب نہیں
کوئی اس گھر میں نہیں روشنی کرنے والا

دسترس میں ہیں عناصر کے ارادے کس کے
سو بکھر کے ہی رہا کوئی بکھرنے والا

اسی اُمیّد پہ ہر شام بجھائے ہیں چراغ
ایک تارا ہے سرِ بام اُبھرنے والا

Rate it:
Views: 349
01 Nov, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets