کیا کھڑکیاں کھولنی رھ گئی باقی

Poet: اے ایس عارف By: اے ایس عارف, Mississauga Canada

میر ا کرب میر ے ساتھ ھی پنپتا ھے
کہ جیسے زنجیروں میں کوئی جکڑتا ھے

بند راھوں میں کچھ اس طرح سے ھوں
اک سفینہ جو ھر طرف ڈولتا ھے

کیا کھڑکیاں کھولنی رھ گئی باقی
میر ے وجود میں میرا دم گھٹتا ھے

ھر گھڑی ھر سانس کی صورت
یہاں کوئی دربدر بھٹکتا ھے

یہ کیسا جھان ھے اور کیسے نشیب و فراز
مسیحا خود طلب کے ماروں کو ڈھونڈتا ھے

رفتار زندگی تو بہت تیز ھے لیکن
ھر شخص اپنی ھی طرف دوڑتا ھے

بہت خواھش زیست میں رھے عارف
اب تو نظروں میں ھر لمحہ کھٹکتا ھے

Rate it:
Views: 478
30 Apr, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL