کیا کہئیے جاتے جاتے وہ کیا کمال کر گیا

Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahore

کیا کہئیے جاتے جاتے وہ کیا کمال کر گیا
کہ لمحہ بھر فراق کو سالہا سال کر گیا

تنِ مشکل سہا نہ جائے اب برکھا کی رُت میں
کوئی ارمانوں سے میرے مجھے کنگال کر گیا

اُس روز دن چڑھتے ہی ڈھلنے لگتی ہوں
جس یوم میرے خلاف وہ مجال کر گیا

اِس سے پہلے کہ چھین لیتے اُسے اُس سے
جاں لینے کو آیا اور بے حال کر گیا

گُزر گیا آگے آگے میری صعوبتوں سے ناواقف
خوں ریز وہ ہر راہ کو میری پامال کر گیا

ہم نے پرچھائی دی کہیں کے جلتے تردد کو
اور وہ ہماری ہمسائیگی کو استقلال کر گیا

Rate it:
Views: 431
28 Jun, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL