کیا ہوا بڑے دِن ہوئے میرے قلم کا شکار نہیں ہوئے
لگتا ہے جیسےتم رَونقِ دنیا سے بےزار نہیں یوئے
تیری ہراک سِسکی میرےدل پہ آہ کھِسکی پرتجھےاس کی خبرکہاں
تم مانویانہ مانواپنی چاہت کےقابِل پرتیری چاہت میں ہم فنکارنہیں ہوئے
یہ دل میں لگی آگ ہےجُواُگلتی ہےلفظوں کی صورت میں شُعلے
ورنہ یہ بات بھی سَچ ہے ہم کوئی خاندانی قلم نگار نہیں ہوئے
ہم انمول موتی تھے تونے پتھر سمجھ کےتراشہ پھر چھوڑدیا
اپنی بھی ذارا دیکھو ہم آج بھی تیری چاہت میں دو چار نہیں ہوئے
تیری پَل پَل کی جُدائی مُجھےکچھ نہ کچھ سیکھاتی رہی یقین جانو
تیری عنایت ہےآج شاعر ہیں کِسی بےکارکی مَجلس کےنمبردارنہیں ہوئے
تو آنکھوں سےدور ہےمان لیا ہم نے پردل سے دور نہیں تو میرےمجسف
تو نہیں مِلاتوکیاپہلے بھی لوگ کامیابیِ عِشق سے ہمکنار نہیں ہوئے