کیا ہو گا

Poet: Taj Rasul Tahir By: Taj Rasul Tahir, Islamabad

اس سے بڑھ کر عذاب کیا ہو گا
اور یوم حساب کیا ہو گا

سانس لینا محال ہو ہی چکا
حال اس سے خراب کیا ہو گا

جنس نایاب ہے بازار اندر
کھانا پینا جناب کیا ہو گا

چھا گئے آپ پر ذخیرہ اندوز
میرے حاکم جواب کیا ہو گا

میرے کھیتوں کی سبزیاں ناپید
خود کفالت کا خواب کیا ہو گا

قرض لیتے ہو بیچ کر ہم کو
ہم میں پھر انقلاب کیا ہو گا

علم و حکمت عطاء مغرب ہے
اس میں اپنا نصاب کیا ہو گا

عزت نفس جب نہیں طاہر!
فخر , عزت مآب کیا ہو گا

Rate it:
Views: 463
21 Nov, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL