کوئی چھوٹا یہاں کوئی بڑا ہے
خداوندا! یہ کیسا سلسلہ ہے
محبت ہو گئی ہے زندگی سے
ہمیں جینا بہت مہنگا پڑا ہے
عجب سا شخص اک رہتا ہے مجھ میں
وہ مجھ سے میری بات پوچھتا ہے
زمین و آسمان کے درمیاں میں
کوئی رہتا ہے یا پھر وسوسہ ہے
زمیں تو کھینچتی ہے اپنی جانب
مگر یہ آسماں کو کیا ہوا ہے
اندھیری رات ہے سب سو رہے ہیں
دیا اک رہگزر کا جاگتا ہے
یہ تم کیوں آرہے ہو درمیاں میں
یہ میرا اور خدا کا مسئلہ ہے
ادھر ہوتی تھیں پھولوں کی قطاریں
یہ کس نے راستہ بدلہ ہوا ہے
سن اے دور جوانی سن کہ سر سے
نشہ تیرا اترتا جا رہا ہے