کیسا چمن ، اسیری میں کس کو اُدھر خیال پرواز خواب ہوگئی ہے، بال و پر خیال مشکل ہے مٹ گئے ہو نقشوں کی پھر نمود جو صورتیں بگڑ گئیں اُن کا نہ کر خیال کس دماغِ شعر و سخن صعف میں کہ میر اپنا رہے ہے اب تو ہمیں بیش تر خیال