کیسی یہ ہماری زندگانی ہے یارو
نہ دوست نہ دشمن جانی ہےیارو
میری خطاؤں سےکوئی روٹھ گیا
صرف اس بات کی پریشانی ہےیارو
زندگی اسےکیسےتحفےمیں دوں
میری طرح یہ بھی فانی ہے یارو
اپنی روح اس کےنام کر دی ہے
یہ تو سدا کےلیےجاودانی ہے یارو
یہ رشتہ مرکر بھی نہ توڑےگااصغر
ہمارا یہ بندھن تو روحانی ہےیارو