کیسے بناؤں ہاتھ پر تصویر خواب کی
مجھ کو ملی نہ آج تک تعبیر خواب کی
آنکھوں سے نیند روٹھ کے جانے کدھر گئی
کٹتی نہیں ہے رات بھر زنجیر خواب کی
جس شہر میں ہو خواب چرانے کی واردات
کیسے کروں وہاں پہ میں تشہیر خواب کی
خوابوں نے ہر قدم پہ مجھے حوصلہ دیا
دیکھی نہیں ہے تم نے کیا تاثیر خواب کی
کب تک رہے گی تیرگی تیرے خیال میں
روشن کرے گی اس کو بھی تنویر خواب کی
اس دن تو میرے خوابوں کو پہچان جاؤ گے
جس دن لکھے گا کوئی بھی تفسیر خواب کی
خوابوں کو ہی ارمؔ نے اثاثہ بنا لیا
رہنے دو میرے پاس یہ جاگیر خواب کی