Add Poetry

کیسے چہرے ہیں جو ملتے ہی بچھڑ جاتے ہیں

Poet: By: وشمہ خان وشمہ, PAKISTAN

کیوں تیرے درد کو دیں تہمتِ ویرانی دل
زلزلوں میں تو بھرے شہر اجڑ جاتے ہیں

موسمِ زرد میں ایک دل کو بچاؤں کیسے
ایسی رُت میں تو گھنے پیڑ بھی جھڑ جاتے ہیں

اب کوئی کیا مرے قدموں کے نشان ڈھونڈے گا
تیز آندھی میں تو خیمے بھی اُکھڑ جاتے ہیں

شغلِ اربابِ ہُنر پوچھتے کیا ہو کہ یہ لوگ
پتھروں میں بھی کبھی آہینے جڑ جاتے ہیں

سوچ کا آہینہ دھندلا ہوتو پھر وقت کے ساتھ
چاند چہروں کے خدوخال بِگڑ جاتے ہیں

شدتِ غم میں بھی زندہ ہوں تو حیرت کیسی؟
کچھ دِیے تُند ہواؤں سے بھی لڑ جاتے ہیں

وہ بھی کیا لوگ ہیں محسن جو وفا کی خاطر!
خود تراشیدہ اُصولوں پہ بھی اَڑ جاتے ہیں

Rate it:
Views: 908
29 Aug, 2012
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets