کیسے کیسے ہم نے سہے ہیں ستم
ہو سکے تو کیجئے کوئی ہم پر کرم
رو رو کر ہو گیا ہے اب برا حال ہمارا
ہو جائے نہ کہیں ختم آنکھوں کا نم
آ جائیے دل میں اقرار محبت کر کے
کل میسر نہ ہو پھر کہیں ہمیں یہ غم
مرحلہ عشق نہیں ہوتا آساں سر کرنا
دور ہوتے ہیں الفت میں دو چار ہی قدم
ہم محبت میں ناکام تو ضرور ہیں جناب
کھل نہ جائے کسی روز آپ کا بھی بھرم