وہ ہر وقت ہنستی رہتی ہے
وہ ہر وقت مَسکراتی ہے
وہ خود بھی خوش رہتی ہے
وہ سب کو بھی ہنساتی ہے
جب دیکھو اَس کے لبوں پہ
میٹھی سی مسکان رہتی ہے
وہ بہت ہنس مَکھ ہے لیکن
میں جب اَس کو دیکھتی ہوں
اَس کے ہنستے چہرے پر
آنکھیں اَداس رہتی ہیں
مجھ سے کچھ کہتی ہیں
اَس کی آنکھوں میں نمی ہے
لیکن آنکھوں کی نمی میں
جاگی کوئی پیاس رہتی ہے
ایسا لگتا ہے جیسے
اسکی آنکھیں اِداس ریتی ہیں
ایک دن باتوں باتوں میں
میں نے اَس سے یہ پوچھا
ہنستی ہنساتی رہتی ہو
تَم مَسکراتی رہتی ہو
لیکن ایسا کیوں لگتا ہے
تم بہت اداس رہتی ہو
کس چیز کی کمی ہے آخر
کس شے کی تلاش رہتی ہو
ہونٹوں پہ مسکان مگر
آنکھوں سے اداس رہتی ہو
تمہاری مسکراہٹ میں
اداسی کیوں جھلکتی ہے
اسی بھی کیا بات ہے
کچھ تو ہمیں بتاؤ
ایسا بھی کیا راز ہے
کچھ تو ہمیں سَناؤ
اس نے مَسکرا کے دیکھا
اور مجھ سے کہنے لگی
برسوں پہلے کی بات ہے
کہ ہم بہت غریب تھے
لیکن بہت خوشحال تھے
لیکن آج کی بات ہے
کہ ہم بہت خوشحال ہیں
لیکن ہم کنگال ہیں
آج پہلی بار اَس نے
ضبط کی چادر کھو دی
یہ کہا اور رو دی
قوت بیاں نہیں
کیونکہ ٹھنڈی چھاں نہیں
ہمارے پاس “ماں“ نہیں