کیوں آج رات یہ احساس نہیں
دل کی آواز میرے پاس نہیں
میرا وجود اجنبی کیوں ہے
مجھ میں میری ہی بو باس نہیں
میں سسکیوں میں ڈوبتا جاؤں
کیوں مسرت مجھے ہی راس نہیں
تیرا دل کیوں ہراساں رہتا ہے
کیوں تیرے دل میں کوئی آس نہیں
میرا دل اب بھی اسے چاہتا ہے
جس کو اب تک میرا احساس نہیں
تیرا دل اس کو چاہے جاتا ہے
جس کو اب تک تیرا احساس نہیں
حصار بحر میں محصور رہوں
میں تشنہ لب ہوں مگر پیاس نہیں
مجھے عظمٰی گمان رہتا ہے
وہ آس پاس ہے جو پاس نہیں