کیوں روٹھ گئے
Poet: Huma By: Huma Imran, AL-KHOBAR
کاش ایک بار ہمیں یہ موقعہ مل جائے
 یونہی چلتے چلتے تو ہمیں مل جائے
 
 ہم اپنی خطاؤں پر تجھ سے معافی مانگ لیتے
 ندامت کے آنسو نہ پلکوں پر میری ہوتے 
 
 ہم دوستوں کے سامنے تیرا مذاق نہ اڑاتے 
 تم وہاں سے اٹھ کر روتے ہوئے نہ چلے جاتے
 
 کلاس میں جب تم لیکچر لینے آتے تھے 
 کرسی کینچھ کر ہم تجھے نیچے گرا دیتے تھے 
 
 جوانی کے زمانےمیں ہم اتنے مغرور کیوں تھے
 سیدھے منہ تجھ سے کبھی بات نہیں کرتے تھے
 
 تم ہمارے سارے ستم خوشی خوشی سہتے
 پھر بھی تمہارے ماتھے پر کبھی بل نہ آتے
 
 کاش آج ہم پر اپنا ایک احسان کر کے چلے جاتے
 یوں روٹھ کر ایسے نہ تم دنیا سے رخصت ہو جاتے
More Forgiveness Poetry








