کیوں موت کے خواب سجا لیے آنکھوں میں

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

کیوں موت کے خواب سجا لیے آنکھوں میں
ابھی تو زندگی ہم سے ملی بھی نہیں

کیوں ٹوٹ کے چاہا ُاسے اس طرح لکی
کہ چاہیت کو بندگی ملی بھی نہیں

پتھر کے ُبت پے یہ اعتبار کی نشانی ہیں
ریزہ ریزہ ہوئی میری ذات اور پیار کی اک بوند ملی بھی نہیں

کانٹوں میں کیسے بسر کی ہو گئی زندگی ُاس نے
جس بد نصیب کو پھولوں کی اک شام ملی بھی نہیں

ہاں ! ہم نے جینے کے خواب دیکھے تھے لکی
مگر اک مددت سے نیند ہمیں ملی بھی نہیں

میں ُاس پرندے کو کس طرح ُاڑا دوں
پر ہونے کے باوجود آزادی جیسے ملی بھی نہیں

رونقیں میسر ہو گئی تمہیں جاناں
اندھیروں کے بعد روشنی ہمیں ملی بھی نہیں


تیرے اک انکار نے میرا تخت ہی پلٹ دیا
پھر ہمیں ویسی شہنشائی کہیں ملی بھی نہیں

میری روح تجھ میں ہیں پھر تجھ سے گلہ کیا کرتی
بچھڑ کے تجھ سے ہمیں آب حیات کہیں ملی بھی نہیں

Rate it:
Views: 458
03 Oct, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL