ایک سا مقدر اپنا
ایک سے مسافر ہم
میں تنہا زمیں پر
اور خیالوں میں تم
تمہارا کہنا تھا
مجھے شدت سے چاہتی ہو
تمہاری محبت آخری حدوں تک
فقط میرے نام رہے گی
ارے لڑکی! تم کیا سوچ رہی ہو؟
یہ کس تصور میں کھو گئی ہو؟
تمہاری خوبصورت جبیں پہ
کوئی شکن کیوں اُبھرے؟
میرے سرد کمرے میں
اُداسی ساتھ بیٹھی ہے
نیم وا دریچے سے
ٹھنڈی ہوا آتی ہے
چھو کر جسم کو میرے
تیری یاد دلاتی ہے
نام لے لے کر تیرا
مجھکو بہت ستاتی ہے
گئے دنوں کا خیال لے کر
آنے والے کل کا رنج
میری نظر میں اُبھرتا ہے
آنکھوں میں خوش گمانی لئے
کہیں تیری صدا‘ کہیں تیری مہک
میری جاں! یہ میرے جذبات کی حماقت نہیں
محبت پر تمہاری‘ مجھے ہے یقین
کیوں نا آنے والے کل میں ہم
اپنے ماضی کو دفن کر دیں