تل تل پگھلتی راتوں میں
کیوں دکھ کے سائے ھوتے ہیں
جو سنگ سنگ اپنے رہتے تھے
کیوں پل میں پرائے ھوتے ہیں
کیوں پیاس بھڑکتی رہتی ھے
اور آس سلگتی رہتی ھے
بکھری ھوئی کرچیوں میں اکثر
غم دل کے سمائے ھوتے ہیں
کیوں سوگ میں شام گزرتی ھے
اور خوف میں نیند بھی جلتی ھے
کیوں سناٹوں کے گہرے جنگل میں
دیپ دکھ کے جلائے ھوتے ہیں
کیوں خوابوں میں رات پلتی ھے
اور آنکھوں میں آگ مچلتی ھے
کیوں صبح کی جلتی دھوپ میں
وحشت کے سائے ھوتے ہیں