کیوں

Poet: SHABEEB HASHMI By: SHABEEB HASHMI, ALKHOBAR KSA

تل تل پگھلتی راتوں میں
کیوں دکھ کے سائے ھوتے ہیں
جو سنگ سنگ اپنے رہتے تھے
کیوں پل میں پرائے ھوتے ہیں

کیوں پیاس بھڑکتی رہتی ھے
اور آس سلگتی رہتی ھے
بکھری ھوئی کرچیوں میں اکثر
غم دل کے سمائے ھوتے ہیں

کیوں سوگ میں شام گزرتی ھے
اور خوف میں نیند بھی جلتی ھے
کیوں سناٹوں کے گہرے جنگل میں
دیپ دکھ کے جلائے ھوتے ہیں

کیوں خوابوں میں رات پلتی ھے
اور آنکھوں میں آگ مچلتی ھے
کیوں صبح کی جلتی دھوپ میں
وحشت کے سائے ھوتے ہیں

Rate it:
Views: 1108
08 Dec, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL