اِک دَور ہے ہم سے بچھڑ گیا
کوئی بکھر گیا،کوئی نکھر گیا
کچھ مِل گیا،کچھ کھو دیا
کبھی ہنس لیا،کبھی رو دِیا
کوئی کٹ گیا،کوئی بٹ گیا
کچھ صاف ہوا،کچھ اَٹ گیا
سب بیتے ہوئے وہ پَل گئے
دن خوشیوں کے بھی ڈھل گئے
غم،الَم،ستم بھی دیکھے
ہوئے تھے جو کرَم بھی دیکھے
ہنسنے ہنسانے والے چہرے
ہوتے ہوئے نم بھی دیکھے
کسی کے ہاتھ میں تھا قلم
اور کئی ہاتھ قلم بھی دیکھے
سب چہرے تھے گُم رہے
نہ وہ رہا،نہ تم رہے
کوئی جی گیا ، کوئی مر گیا
اِک دَور ہے ہم سے بچھڑ گیا
کوئی بکھر گیا ، کوئی نکھر گیا