گرچہ آوارہ جوں صبا ہیں ہم
لیک لگ چلنے میں بلا ہیں ہم
کام کیا آتی ہیں گی معلومات
یہ تو سمجھے ہی نا کہ کیا ہیں ہم
اے بتاں! اس قدر جفا ہم پر
عاقبت بندہء خدا ہیں ہم
سرمہ آلودہ مت رکھا کر چشم
دیکھ اس وضع سے خفا ہیں ہم
ہے نمک سود سب تنِ مجروح
تیرے کشتوں میں میرزا ہیں ہم
کوئی خواہاں نہیں ہمارا میر
گوئیا جنس ناروا ہیں ہم