دل لکھو کے جاں لکھو
دل لکھو کے جاں لکھو
دلجوئی تیری میں کروں کس طرح
محبتوں کا تیری دم بھرو کس طرح
ہمالہ سے اونچی تیری عظمتیں
تیرے پاؤں کے نیچے ہیں جنتیں
برگد کی تو ٹھنڈی چھایا ہے
ہر سکھ تجھ میں پایا ہے
تیری عبادتیں تیری ریاضتیں
وابستہ تجھ سے ساری چاہتیں
کائنات میری تو میرا چین ہے
بن تیرے جیا بےچین ہے
تو دعا میری تو دوا بھی ہے
تو عشق محبت وفا بھی ہے
بسی ہے مجھ میں صورت تیری
ہر پل مجھے ضرورت تیری
گر اک دن۔ ماں کا۔ مناؤں گی
ماں ہر گز انصاف نہ کر پاؤں گی
اس جہاں میں تو اوتار رب کا ہے
ماں کو سلام سب کا ہے