گزرتے گزرتے ہم گزر جائیں گے
جو کمایا وہ سب چھوڑ جائیں گے
بزرگی میں جوآنی کے پل یاد آئیں
کسے خبر ہم کب کہاں کس پہ مر جائیں گے
راتوں میں ُاٹھ ُاٹھ کے یاد کریں
جو پاس نہیں وہ بھی چھوڑ جائیں گے
گزرتے گزرتے ہم گزر جائیں گے
جو کمایا وہ سب چھوڑ جائیں گے
کاش زندگی خوش و ُخرم کی طرح مہکے
خوشبو لیے گلستان سے پھول چھوڑ جائیں گے