گزند اور نہ پہنچی بس ایک سر ہی کٹا
Poet: rafiq sandeelvi By: rashid sandeelvi, islamabadگزند اور نہ پہنچی بس ایک سر ہی کٹا
بڑے حساب سے خنجر عدو نے پھینکا تھا
وہ اسم لمس کہ جس کی رسائی تجھ تک تھی
مرے وجود کی لکنت میں کس طرح رکتا
اماں پرست ہوں خنجر زنی کا درس نہ دو
میں اپنے ہاتھ لہو میں ڈبو نہیں سکتا
میں چاہے اپنے ثمر دار پیڑ کاٹ بھی دوں
وہ میرے صحن میں پتھر ضرور پھینکے گا
خلا نوردو مجھے چاند پر نہ لے جاؤ
میں اس اداس زمیں کا ہوں آخری بیٹا
سزائے موت ہی دے دو جلا وطن نہ کرو
دیار غیر میں مجھ سے جیا نہ جائے گا
مرے چراغ جلے ہیں کچھ ایسی شرطوں پر
کہ ساری روشنی اس کی مگر دھواں میرا
More Sad Poetry






