Add Poetry

گزند اور نہ پہنچی بس ایک سر ہی کٹا

Poet: rafiq sandeelvi By: rashid sandeelvi, islamabad

گزند اور نہ پہنچی بس ایک سر ہی کٹا
بڑے حساب سے خنجر عدو نے پھینکا تھا

وہ اسم لمس کہ جس کی رسائی تجھ تک تھی
مرے وجود کی لکنت میں کس طرح رکتا

اماں پرست ہوں خنجر زنی کا درس نہ دو
میں اپنے ہاتھ لہو میں ڈبو نہیں سکتا

میں چاہے اپنے ثمر دار پیڑ کاٹ بھی دوں
وہ میرے صحن میں پتھر ضرور پھینکے گا

خلا نوردو مجھے چاند پر نہ لے جاؤ
میں اس اداس زمیں کا ہوں آخری بیٹا

سزائے موت ہی دے دو جلا وطن نہ کرو
دیار غیر میں مجھ سے جیا نہ جائے گا

مرے چراغ جلے ہیں کچھ ایسی شرطوں پر
کہ ساری روشنی اس کی مگر دھواں میرا
 

Rate it:
Views: 356
07 Oct, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets